ایک شخص نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی کوزنا کرتے دیکھا تو اب کیا حکم ہے؟
زنا کاری حرام اور ایک بد ترین فعل ہے اور اگر کسی شادی شدہ مرد یا عورت سے صادر ہو، تو اس کی قباحت اور شناعت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے،لہذاعورت پر لازم ہے کہ صدقِ دل سے اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرے اور آئندہ ان افعال کے نہ کرنے کا پختہ عزم کرے اورشوہر کو چاہیے کہ وہ اسے پیار محبت سے سمجھائے اور اللہ کے عذاب اور آخرت سے ڈرائے اور زنا کے بارے میں جو قرآن و احادیث میں وعیدیں آئی ہیں، ان سے ڈرائے، اگر بیوی مان جاتی ہے اور اللہ کے حضور توبہ و استغفار کر کے اپنے ان تمام کاموں کو چھوڑ دیتی ہے، تو بہت اچھی بات ہے لیکن اگر بیوی ے باز نہ آئے، اور شوہر کے لیے اس کے ساتھ زندگی گزارنا دشوار ہوتو شوہر کے لیے اپنی بیوی کو طلاق دینا جائز ہے۔باقی ایسی بیوی کو از خود کسی قسم کی سزا دینا شرعا جائز نہیں ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي آخر حظر المجتبى لا يجب على الزوج تطليق الفاجرة ولا عليها تسريح الفاجر إلا إذا خافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس أن يتفرقا.
وفي الرد: بدليل الحديث «أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إن امرأتي لا تدفع يد لامس فقال عليه الصلاة والسلام طلقها فقال إني أحبها وهي جميلة فقال عليه الصلاة والسلام استمتع بها»."
(كتاب النكاح،فصل في المحرمات،ج3،ص50،ط:سعيد)
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما شرائط جواز إقامتها فمنها ما يعم الحدود كلها، ومنها ما يخص البعض دون البعض، أما الذي يعم الحدود كلها فهو الإمامة: وهو أن يكون المقيم للحد هو الإمام أو من ولاه الإمام وهذا عندنا."
(کتاب الحدود،ج7،ص57،ط؛دار الکتب العلمیة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144509100150
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن