بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

زکات کی ادائیگی میں زکات نکالنے کے دن کا اعتبار ہوگا


سوال

مسئلہ یہ ہے کہ اسکول والوں نے ہمیں کتابیں چھاپنے کے لیے دیں ، ہم نے کتابیں چھاپیں، لیکن وہ غلط چھپ گئیں، اسکول والوں نے لینے سے انکار کردیا، مارکیٹ میں ان کتابوں کی قیمت غلط چھپائی کی وجہ سے کم ہے، میں چاہتا ہوں کہ ان کتابوں کو زکات کی مد میں دے دوں، اب پوچھنا یہ ہے کہ اگر میں ان کتابوں کو زکات کی مد میں دوں  توکیا ان کی مارکیٹ میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہوگا یا جتنی لاگت مجھ پر آئی ہے اس کا اعتبار ہوگا؟ راہ نمائی فرمادیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں کتابوں کو زکات کی مد میں دینے کی صورت میں ان کی مارکیٹ میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہوگا، یعنی مارکیٹ میں  کتابوں کی جو  قیمتِ  فروخت ہے، اسی  کا اعتبار کرتے ہوئے کتابوں کو زکات کی مد میں دیا جائےگا، سائل پر  جتنی لاگت  کتابوں کی آئی ہے،  اس کا اعتبار نہیں کیاجائےگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الذي يرجع إلى المؤدى فمنها: أن يكون مالا متقوماً على الإطلاق سواء كان منصوصا عليه أولا من جنس المال الذي وجبت فيه الزكوة،أو من غير جنسه.

(كتاب الزكوة، فصل فيمايرجع إلى المؤدى، ج:2، ص:461، ط: سعيد)

وفیہ أیضًا:

"وأما صفة الواجب فالواجب جزء من الخارج؛ لأنه عشر الخارج، أو نصف عشره وذلك جزؤه إلا أنه واجب من حيث إنه مال لا من حيث إنه جزء عندنا حتى يجوز أداء قيمته عندنا."

(كتاب الزكاة، فصل صفة الواجب، ج:2، ص:63، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144601102422

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں