بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی ملکیت میں بھائی کا حصہ نہیں ہے


سوال

ہم پانچ بھائی ہیں ، میں اپنی بیوی بچوں کے ساتھ شہر میں رہتا ہوں، جبکہ میرےبھائی گاؤں میں رہتے ہیں، میں نے اپنی ذاتی کمائی سے ایک پلاٹ خریدا تھا، اور کچھ عرصہ بعد اس پلاٹ پر گھر تعمیر کیا،کسی بھائی نےاس تعمیر میں میری کسی طرح کوئی مدد نہیں کی ،کیا اس گھر میں ان کا بھی کوئی حصہ ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو جائیداد سائل  نے اپنی محنت اور ذاتی کمائی سے خریدی ہے اور اسے اپنی ملکیت میں رکھا ہوا ہے وہ سائل کی ہی ملکیت  میں رہے گی ،والدین یا کسی اور بھائی بہن کا اس میں حصہ نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ جائیداد والدین کے انتقال کے بعد ان کا ترکہ شمار ہو کر تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی ۔

العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ میں ہے:

"(أقول) وفي الفتاوى الخيرية سئل في ابن كبير ذي زوجة وعيال له كسب مستقل حصل بسببه أموالا ومات هل هي لوالده خاصة أم تقسم بين ورثته أجاب هي للابن تقسم بين ورثته على فرائض الله تعالى حيث كان له كسب مستقل بنفسه."

(کتاب الدعوی،ج:2،ص:18،ط:دار المعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں