اگر کسی بندے کی سرکار ی نوکری ہو،اور وہ ہر مہینے 10000یا5000 روپے اپنےگھروالوں سے چھپا کر استعمال کرتا ہے،تو اس کا یہ عمل جائز ہے کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص سرکاری نوکری کی بنیاد پر جو تنخواہ حاصل کرتا ہے،وہ اس کی ملکیت ہے،اس میں تصرف کرنے اورخرچ کرنے کے حوالہ سے وہ خود مختار ہے،مذکورہ رقم اگر فضول جگہ پر خرچ کی جارہی ہو تواس طرح کے اسراف و تبذیر سے اجنتاب لازم ہے،اور اگر جائز اور ضرورت کی جگہ خرچ کی جارہی ہوتو گھر والوں سے چھپا کر خرچ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
مبسوط سرخسی میں ہے:
"وللإنسان أن يتصرف في ملك نفسه مطلقا."
(كتاب الشرب، ج:23، ص:186، ط:دارالمعرفة)
تبیین الحقائق میں ہے:
"ثم اعلم أن للإنسان أن يتصرف في ملكه ما شاء من التصرفات ما لم يضر بغيره ضررا ظاهرا ."
(كتاب القضاء، باب مسائل شتي، ج:4، ص:196، ط:دارالكتاب الاسلامي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144406101998
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن