بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1446ھ 28 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

زیورات ہبہ کرنا


سوال

2020 میں میری کنواری  نند نے صحت کی حالت میں اپنے زیورات  مجھے مالک بنا کر دے دیےتھے۔ اس معاملے پر کوئی گواہ نہیں ہے، البتہ انہوں نے مجھے ایک خط دیا، جس میں تحریر تھا: "میں اپنے زیورات بطورِ ملکیت پروین شاکر (سائلہ) کو دیتی ہوں۔"

سوال: کیا میں ان زیورات کی مالک ہوں، یا یہ زیورات مرحومہ کے ترکہ میں شامل ہوں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں، اگر سائلہ کی نند نے واقعۃً اپنی زندگی میں، بحالتِ صحت، اپنے زیورات سائلہ کو مالک بنا کر حوالے کر دیے تھے، تو اس صورت میں سائلہ ان زیورات کی مالک ہوگی، اور مرحومہ کے ورثاء کا ان زیورات میں کوئی حق نہیں ہوگا۔

البتہ اگر مرحومہ کے ورثاء انکار کررہے ہوں  اور اس تحریر کو مرحومہ کی تحریر تسلیم نہیں کرتےتواس صورت میں سائلہ کو اپنا دعوی دو گواہوں سے ثابت کرنا ہوگا، اگر سائلہ کے پاس گواہ نہ ہوئے تو ورثاء پر قسم آئے گی۔ اگر وہ قسم اٹھاکر گفٹ سے انکار کردیں تو سائلہ کا دعوی غیر معتبر شمار ہوگا اور زیورات مرحومہ کے ترکہ میں شمار ہوں گے۔

الاختيار لتعليل المختار میں ہے:

"‌‌وتصح بالإيجاب والقبول والقبض.

قال: (وتصح بالإيجاب والقبول والقبض) أما الإيجاب والقبول فلأنه عقد تمليك ولا بد فيه منهما. وأما القبض فلأن الملك لو ثبت بدونه للزم المتبرع شيء لم يلتزمه وهو التسلم بخلاف الوصية ; لأنه لا إلزام للميت لعدم الأهلية ولا للوارث لعدم الملك، ولأن الملك بالتبرع ضعيف لا يلزم، وملك الواهب كان قويا فلا يلزم بالسبب الضعيف، وقد روي عن جماعة من الصحابة مرفوعا وموقوفا «لا تجوز الهبة والصدقة إلا مقبوضة محوزة»."

(‌‌‌‌‌‌كتاب الهبة،ج:3،ص:48،ط:دار الكتب العلمية)

البحرالرائق میں ہے:

"‌وفي ‌الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع متميزا غير مشغول على ما سيأتي تفصيله وركنها هو الإيجاب والقبول وحكمها ثبوت الملك للموهوب له غير لازم حتى يصح الرجوع والفسخ."

(کتاب الهبة، ج:7، ص:284، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144609102246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں