زمال اور افره دنوں ناموں کے معنی اور رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
1۔۔ ’’زمال‘‘ کتاب کے وزن پر ہے، اس کا معنیٰ لنگڑا کر چلنا، کم زور و بزدل ، یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔
تاج العروس (ص: 7138، بترقيم الشاملة آليا):
"زَمَلَ يَزْمِلُ ويَزْمُلُ مِن حَدَّيْ ضَرَبَ ونَصَرَ زِمالاً بالكسرِ : عَدَا وأَسْرَعَ مُعْتَمِداً في أَحَدِ شِقَّيْهِ رَافِعاً جَنْبَهُ الآخَرَ وكَأَنَّهُ يَعْتَمِدُ عَلى رِجْلٍ واحِدةٍ وليسَ له بذلك تَمَكُّنُ المُعْتَمِدِ عَلى رِجْلَيْهِ جَمِيعاً . والزِّمالُ ككِتَابٍ : ظَلْعٌ في الْبَعِيرِ يُصِيبُهُ".
زِمال : (معجم الرائد) زمال - و زمالة - (اسم) 1- ضعيف جبان".
2۔۔ اور افرہ کا عربی میں درست تلفظ ”عفراء“ ہے، اس کے کئی معنی آتے ہیں:
١) سفید زمین۔ (معجم الرائد:أرض بيضاء)
٢) قمری مہینے کی تیرہویں رات۔( معجم الرائد: اللیلة الثالثة عشر من الشهر القمري)
٣) مٹی کا اوپری حصہ ۔(المعجم الوسیط : ما علاه التراب)
''عفراء بنت عبید بن ثعلبہ الانصاریہ'' رضی اللہ عنہا صحابیہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ( أسد الغابة/الإصابة) ان کی نسبت سے ''عفراء'' نام رکھنا درست اور باعثِ برکت ہے، نیز صحابہ ،صحابیات کے نام رکھنے میں معنی کا اعتبار ضروری نہیں، نسبت کافی ہوتی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202609
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن