اگر کوئی لڑکی زنا کرلے اور پیٹ سے ہو جائے یعنی حاملہ ہو جائے اور چار پانچ مہینے بعد وہی لڑکا عدالت میں اس سے نکاح کرلے اور لڑکی حاملہ ہے تو کیا گیا نکاح فاسد ہے یا یہ نکاح صحیح ہے؟ اگر یہ نکاح فاسد ہے تو کیا لڑکی اب کسی اور سے نکاح کرسکتی ہے یا اس کو طلاق لینا پڑےگا؟
صورت مسئولہ میں اگر مزنیہ لڑکی ( جس سے زنا کیا گیا ) کے ساتھ حمل کی حالت میں وہی زانی لڑکا (اس لڑکی کے ساتھ زنا کرنے والا) عدالت میں شرعی گواہوں (دو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورتوں) کی موجودگی میں باقاعدہ ایجاب وقبول کے ساتھ نکاح کر لیا ہو تو ایسا نکاح شرعاً منعقد ہوگیااور اس نکاح کے بعد اس لڑکی سے جسمانی تعلق قائم کرنا بھی جائز ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے :
"وعلى هذا يخرج ما إذا تزوج امرأة حاملا من الزنا أنه يجوز في قول أبي حنيفة ومحمد، ولكن لا يطؤها حتى تضع وقال أبو يوسف: (لا يجوز) وهو قول زفر."
(کتاب النکاح ،فصل ان لا یکون بہا حمل ثابت النسب من الغیر،ج:2،ص:269،دارالکتب العلمیۃ)
امداد الاحکام میں ہے :
"حاملہ من الزنا کا نکاح درست ہے خواہ زانی سے ہو یا غیر زانی سے ،البتہ اگر زانی سے ہو تو اس کو قبل وضع حمل وطی بھی جائز ہے اور غیر زانی کو وطی جائز نہیں جب تک وضع حمل نہ ہو ۔۔۔۔الخ"
(کتاب النکاح ،ج:2،ص:203،دارالعلوم کرچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100846
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن