بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں قبضہ دیے بغیر جائیداد کی تقسیم کا حکم


سوال

میرے بھائیوں نے میرے والدمرحوم کی زندگی میں والد صاحب سے تقسیم کا مطالبہ کیا،والد صاحب نے اپنی جائیداد تقسیم کرکے ہر ایک کا حصہ مقرر کیا،مگر کسی کو قبضہ نہیں دیا تھا،صرف بڑے بھائی کو جو زمین دی تھی اس کو قبضہ بھی دیا تھا،لیکن پھر والد صاحب نے اس بھائی سے بھی وہ زمین واپس لی تھی۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ مرحوم والد صاحب کی جائیداد کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً والد مرحوم نے اولاد کے مطالبہ پر جائیداد میں ہر ایک کا حصہ مقرر کردیا تھالیکن اس جائیداد کا قبضہ اپنے پاس برقرار رکھا اور اولاد کو قبضہ نہیں دیا تھا اور ان کا انتقال ہوگیا،تو اب مذکورہ جائیداد والد مرحوم کا ترکہ ہے، جو ان کے تمام شرعی ورثاء کے درمیان ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا،البتہ سائل کے مرحوم والد نے جو زمین اپنے بڑے بیٹے کو دی تھی اور اسے قبضہ بھی دے دیا تھاتو جس قدر زمین بڑے بیٹے کو قبضہ کے ساتھ دی تھی وہ بڑے بیٹے کی ملکیت ہوگئی تھی ، لہذاوالد مرحوم نے اگر اس سے وہ زمین اس کی دلی رضامندی اور بغیر جبر کے واپس لی تھی تو وہ واپس  والد کی ملکیت میں آگئی تھی اور ان کے ترکہ میں شمار ہوکر اب ورثاء میں تقسیم ہوگی ،لیکن اگر بیٹے کی اجازت اور رضامندی کے بغیر والد نے وہ زمین  بیٹے سے واپس لی ہے توشرعاً ایسا کرنا جائز نہیں تھا،اس صورت میں وہ زمین بیٹے ہی کہ ملکیت شمار ہوگی اور والد مرحوم کے ترکہ میں شامل نہیں ہوگی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ليس له حق الرجوع بعد التسليم في ذي الرحم المحرم، وفيما سوى ذلك له حق الرجوع إلا أن بعد التسليم لاينفرد الواهب بالرجوع، بل يحتاج فيه إلى القضاء أو الرضا أو قبل التسليم".

 (كتاب الهبة، الباب الخامس فی الرجوع فی الھبة،4 /385، ط: رشیدیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144607101860

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں