بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہورِ امام مہدی کی علامات اور اُن کی پہچان


سوال

امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی علاما ت کیاہیں ؟اور امام مہدی کو کون لوگ پہچانیں گے اور امام مہدی کو کن علامات سے پہچانیں گے؟

جواب

اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ  ہے کہ قیامت  سے پہلے امام مہدی علیہ الرضوان کا ظہور ہو گا،امام  مہدی کے ظہور سے متعلق  کتب احادیث میں متعدد روایات وارد ہوئی  ہیں،حضرت  عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: "دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک   میرے اہل بیت میں سے ایک شخص عرب  کا بادشاہ  نہ بن جائے، جس کا نام میرے نام  پر ہو گا، اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہوگا" یعنی اس کا نام محمد بن عبداللہ ہو گا اور وہ حضرت فاطمۃ الزہرارضی اللہ عنہا کی نسل سے ہوگا۔

امام مہدی علیہ الرضوان کے ظہور سے قبل ہر طرف  ظلم وستم چھایا ہو گا ،زلزلوں کی کثرت ہو گی اور  ملک عرب و شام میں  ایک شخص پیدا ہو گا جس کا تذکرہ  کتابوں میں سفیانی کے نام سے  موجود ہے، جو سادات کو قتل کرے گا،  شام اور عرب پر اس کی حکومت قائم ہو گی،  اسی دوران  شاہ روم کی عیسائیوں کی ایک جماعت سے جنگ اور  دوسرے فرقہ سے صلح ہو گی،شاہ روم  ملک شام میں پہنچ جائے گا اور عیسائیوں کے دوسرے فریق کی اعانت سے اسلامی فوج ایک خونریز جنگ کے بعد فریق مخالف پر فتح پائے گی، دشمن کی شکست کے بعد فوج میں خانہ جنگی شروع ہوجائے گی،عیسائی ملک شام پر قبضہ کر لیں گے اور آپس میں ان دونوں عیسائی قوموں کی صلح ہو جائے گی،  باقی مسلمان مدینہ منورہ چلے آئیں گے۔

اس وقت مسلمان اس فکر میں ہوں گے کہ امام مہدی کو تلاش کرنا چاہیے؛ تاکہ ان کے ذریعے سے یہ مصیبتیں دور ہوں،  اور دشمن کے پنجے سے نجات ملے، حضرت امام مہدی اس وقت  مکہ معظمہ کی طرف چلے جائیں گے،  اس زمانے کے اولیاءِ  کرام اور ابدالِ  عظام آپ کو تلاش کریں گے۔

حضرت مہدی علیہ الرضوان  رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوں گے کہ ابدالوں کی ایک جماعت آپ کو پہچان لے گی اور آپ کے نہ چاہتے ہوئےبھی   آپ کے ہاتھ پر بیعت کرلے گی، ان کی بیعت کے بعد  مخالفین کا ایک گروہ اٹھے گا،  لیکن اللہ تعالی اس لشکر کو اول تا آخرمقامِ بیداء میں زمین  میں دھنسا دیں گے (اس جماعت کو بعث الخسف سے تعبیر کیا جاتا ہے) جب یہ ماجراشام کے  ابدال اور عراق کی منتخب جماعتیں  دیکھیں گی  تو  وہ بھی ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گی،پھر ایک قریشی شخص اُٹھے گا جس کا ننہیال قبیلہ کلب ہوگا ، یہ قریشی شخص ان بیعت  کرنے والوں کے خلاف ایک لشکر بھیجے گا ،  لیکن اللہ کی مدد سے  یہ لشکر بھی مغلوب ہو جاۓ گی(اس جماعت کو بعث کلب کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے)۔

نیز امام مہدی علیہ الرضوان کے ظہور  سے قبل  چاند اور سورج کو گرہن لگ چکا ہو  گا اور بیعت کے وقت آسمان سے یہ آواز آئے گی  "هذا خليفة الله المهدي فاستمعواله وأطيعوا"اس آواز کو اس جگہ کے تمام خاص و عام سن لیں گے۔  خلافت کے مشہور ہونے پر مدینہ کی فوجیں آپ کے پاس مکہ معظمہ چلی آئیں گی،  شام و عراق اور یمن کے اولیائے کرام و ابدال عظام  اور ملک عرب کے لا تعداد لوگ آپ کے لشکر میں داخل ہو جائیں گے اور اس خزانہ کو جو کعبہ میں مدفون ہے (جس کو " رتاج الکعبہ"کہتے ہیں)  نکال کر مسلمانوں میں تقسیم فرمائیں گے،پھر لڑائیوں کا سلسلہ شروع ہو  گا،یہاں تک کہ عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہو گا،  آپ کی خلافت کی میعاد  سات یا آٹھ یا نو سال ہو گی۔

سنن الترمذی میں ہے:

"حدثنا عبيد بن أسباط بن محمد القرشي الكوفي، قال: حدثني أبي قال: حدثنا سفيان الثوري، عن عاصم ابن بهدلة، عن زر، عن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تذهب الدنيا حتى يملك العرب رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي: وفي الباب عن علي، وأبي سعيد، وأم سلمة، وأبي هريرة وهذا حديث حسن صحيح."

(أبواب الفتن ، باب ما جاء فی المهدی ، ج : 4 ، ص : 130 ، رقم الحدیث : 2337 ، ط : مکتبة البشری)

سنن ابی داؤد میں ہے:

" حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني أبي ، عن قتادة ، عن صالح أبي الخليل ، عن صاحب له، عن أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يكون اختلاف عند موت خليفة، فيخرج رجل من أهل المدينة هاربا إلى مكة، فيأتيه ناس من أهل مكة فيخرجونه وهو كاره، فيبايعونه بين الركن والمقام، ويبعث إليه بعث من الشام فيخسف بهم بالبيداء بين مكة والمدينة، فإذا رأى الناس ذلك أتاه أبدال الشام وعصائب أهل العراق، فيبايعونه، ثم ينشأ رجل من قريش أخواله كلب فيبعث إليهم بعثا فيظهرون عليهم، وذلك بعث كلب، والخيبة لمن لم يشهد غنيمة كلب، فيقسم المال ويعمل في الناس بسنة نبيهم صلى الله عليه وسلم، ويلقي الإسلام بجرانه إلى الأرض فيلبث سبع سنين، ثم يتوفى ويصلي عليه المسلمون، قال أبو داود : وقال بعضهم عن هشام: تسع سنين. وقال بعضهم: سبع سنين."

(کتاب الفتن،باب فی ذکر المہدی،ج:2،ص:239،حدیث نمبر:4286،ط:مکتبہ رحمانیہ)

سنن ابن ماجہ میں ہے : 

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "‌لو ‌لم ‌يبق ‌من ‌الدنيا ‌إلا ‌يوم، ‌لطوله ‌الله عز وجل ‌حتى ‌يملك رجل من أهل بيتي، يملك جبل الديلم والقسطنطينية."

(‌‌أبواب الجهاد ، باب ذكر الديلم وفضل قزوين ، ج : 4 ، ص : 70  ، ط : دار الرسالة العالمية)

الحاوی للفتاوی میں ہے:

"عن قرة المزني قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «لتملؤن الأرض جورا وظلما، فإذا ملئت جورا وظلما بعث الله رجلا مني، اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي، فيملأها عدلا وقسطا كما ملئت جورا وظلما، فلا تمنع السماء شيئا من قطرها، ولا الأرض شيئا من نباتها، يمكث فيهم سبعا أو ثمانيا، فإن أكثر فتسعا."

"وأخرج أبو نعيم والخطيب في تلخيص المتشابه عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخرج المهدي، وعلى رأسه ملك ينادي: إن هذا المهدي فاتبعوه ."

وأخرج الحاكم عن أبي هريرة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يخرج رجل يقال له السفياني في عمق دمشق، وعامة من يتبعه من كلب، فيقتل حتى يبقر بطون النساء، ويقتل الصبيان، فتجمع لهم قيس فيقتلها، حتى لا يمنع ذنب تلعة، ويخرج رجل من أهل بيتي في الحرة، فيبلغ السفياني، فيبعث إليه جندا من جنده فيهزمهم، فيسير إليه السفياني بمن معه حتى إذا صار ببيداء من الأرض خسف بهم، فلا ينجو منهم إلا المخبر عنهم "

وأخرج  ابن أبي شيبة في المصنف عن ابن سيرين قال: " المهدي من هذه الأمة، وهو الذي يؤم عيسى ابن مريم عليه السلام."

"وأخرج الدارقطني في سننه عن محمد بن علي قال: " إن لمهدينا آيتين لم يكونا منذ خلق الله السماوات والأرض، ينكسف القمر لأول ليلة من رمضان، وتنكسف الشمس في النصف منه، ولم يكونا منذ خلق الله السماوات والأرض ."

وأخرج نعيم بن حماد، وعمر بن شبة، عن عبد الله بن عمر، وقال: " إذا خسف بالجيش بالبيداء فهو علامة خروج المهدي."

(‌‌كتاب الأدب والرقائق ، العرف الوردي في أخبار المهدي ، ج : 2 ، ص : 72/73/78/79 ، ط : دار الفكر للطباعة والنشر)

مزید تفصیل کے لیے اردو زبان میں "ترجمان السنۃ " مؤلف:مولانابدر عالم میرٹھیؒ ،اور "ظہور امام مہدی" مؤلف: مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒاور عربی زبان میں"القول المختصر فی علامات المهدي المنتظر"مؤلف: ابو العباس احمد بن محمد بن حجر المکیؒ اور "العرف الوردی فی اخبار المهدي" مؤلف:علامہ جلال الدین السیوطیؒ کا مطالعہ مفید رہے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101144

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں