بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ذو الحجہ کے ایام میں بیوی کے پاس جانے کا حکم


سوال

کیا ذو الحجہ کے ایام میں  بیوی کے پاس جا سکتے ہیں ؟

جواب

جا سکتے ہیں ،میاں بیوی کو ازدواجی تعلقات کی ہر وقت اجازت ہے ،سوائے اس کے  کہ عورت  حیض  یا  نفاس میں ہو ،یا کوئی ایک  روزہ  یا  اعتکاف یا احرام  کی حالت میں ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(يمنع صلاة) مطلقًا و لو سجدة شكر (و صومًا) و جماعًا. (قوله: يمنع) أي الحيض و كذا النفاس، خزائن."

(کتاب الطہارۃ،باب الحیض ،ج:1،ص:290،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"‌‌(إذا أكل الصائم أو شرب أو جامع) حال كونه (ناسيا) في الفرض و النفل قبل النية أو بعدها على الصحيح."

(کتاب الصوم،ج:2،ص:394،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں