ذوالحجۃ میں عید سے پہلے تین نفل روزے رکھنا ضروری ہے؟ اگر کوئی صرف 9 ذوالحجہ کو روزہ رکھے تو کیسا ہے؟
واضح رہے کہ ذوالحجہ میں عید سے پہلے تین نفل روزے رکھنا ضروری نہیں ہے، البتہ احادیث مبارکہ میں ایام ذی الحجہ یعنی یکم ذی الحجہ سے نو ذی الحجہ تک میں روزے رکھنے کی فضیلت وارد ہوئی ہیں اور خاص کر نو ذی الحجہ کے دن روزہ رکھنے کی زیادہ ہے، اس لیے ایام ذی الحجہ میں اپنی استطاعت کے بقدر روزہ رکھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ مگرحاجی کو نو ذوالحجہ کا روزہ نہیں رکھنا چاہیے، کیوں کہ روزہ رکھنے کی صورت میں قوت کم ہوگی، اور مناسکِ حج کی ادائیگی اور وقوفِ عرفہ میں حرج ہوگا۔ البتہ اگر حاجی نو ذی الحجہ کا روزہ رکھنے پر قادر ہو کہ روزہ کی وجہ سے رکنِ اعظم وقوف عرفہ میں خلل نہ آتا ہو تو ایسی صورت میں اس کے لیے نو ذی الحجہ کے روزے کی بھی اجازت ہے۔
ترمذی شریف میں ہے:
"عن أبي قتادة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «صيام يوم عرفة، إني أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والسنة التي بعده."
(كتاب الصوم، باب ماجاء في فضل صوم يوم عرفة، ج: 3، ص: 115، ط: مصطفي البابي الحلبي)
"ترجمہ:مجھے اللہ تعالی کی ذات سے امید ہے کہ وہ یوم عرفہ کے روزے رکھنے کی صورت میں گزشتہ سال اور اگلے سال کے گناہ بخش دے گا۔"
مشکاۃ شریف میں ہے:
"وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من أيام أحب إلى الله أن يتعبد له فيها من عشر ذي الحجة يعدل صيام كل يوم منها بصيام سنة وقيام كل ليلة منها بقيام ليلة القدر."
(كتاب الصلاة، باب في الاُضحية، الفصل الثاني، ج: 1، ص: 462، ط: دار الفكر بيروت)
"ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی عبادت تمام دنوں کی عبادت سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ ان ایام میں سے (یعنی ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں) ایک دن کا روزہ پورے سال کے روزوں اور رات کا قیام شب قدر کے قیام کے برابر ہے۔"
فتاوی شامی میں ہے:
"والمندوب كأيام البيض من كل شهر ويوم الجمعة ولو منفردا وعرفة ولو لحاج لم يضعفه (قوله: لم يضعفه) صفة لحاج أي إن كان لا يضعفه عن الوقوف بعرفات ولا يخل بالدعوات محيط فلو أضعفه كره."
(کتاب الصوم ، سبب صوم رمضان، ج: 2، ص : 375 ط : دارالفکر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144511102545
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن