مجھے زورین کا معنی بتا دیں، کیا یہ نام رکھنا (zorain)صحیح ہے؟
"زَوْرَین" (زاء پر زبر کے ساتھ) عربی زبان میں زور کا تثنیہ (کسی چیز کا دو عدد ہونا) ہے۔ ”زور“ کے کئی معانی ہیں : سردار، مہمان، خوابی خیال، عزیمت، ایسا پتھر جسے توڑا نہ جا سکے۔ ان میں سے صحیح معنی کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہ نام رکھنا درست ہے، مثلاً "سردار" کے معنی کو ملحوظ رکھتے ہوئے "زورین" کا معنی ہوگا : ”دو سردار“ یعنی لوگوں کے لیے اکیلا ایسا مفید شخص جو دو سرداروں کے بقدر مفید ہو۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ اس کے بجائے صحابہ و صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کوئی نام یا عربی زبان کا کوئی اچھا بامعنیٰ نام منتخب کرکے رکھ لیں۔
نیز واضح ہو کہ یہ لفظ زُوْرین (زاء پر پیش کے ساتھ) نام کےطور پر رکھنا درست نہیں ہے؛ اس لیے کہ زُور کا معنی باطل اور جھوٹ کے ہیں۔
نیز واضح ہو کہ انگریزی میں حرف 'o' میں دونوں احتمال ہیں کے یہ عربی کی حرکت ’پیش‘ کی ترجمانی ہے (جیسے دوسرے احتمال میں ہے) یا عربی میں واوِ لین (یعنی واو ساکن سے پہلے زبر) کی ترجمانی ہے (جیسے پہلے احتمال میں ہے)، جب کہ انگریزی میں 'au' کا مرکب (blend) عربی کے واوِ لین کی واضح ترجمانی کرتا ہے؛ لہذا انگریزی اسپیلنگ میں Zorain (جس میں صحیح اور غلط، دونوں معنوں کا احتمال ہے) سے بہتر Zaurain ہے (جس میں صحیح معنی ہی واضح ہیں اور غلط معنی کا احتمال نہیں ہے)۔
ہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے منتخب اسلامی نام موجود ہیں، جنس اور حرف منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں، اس کا لنک درج ذیل ہے:
تاج العروس (11 / 460):
"(و) الزور للقوم: (السيد) والرئيس ( {كالزوير) ، كأمير، (} والزوير، كزبير) . يقال هاذا زوير القوم، أي رئيسهم وزعيمهم.
وقال ابن الأعرابي: {الزوير: صاحب أمر القوم، وأنشد:
بأيدي رجال لا هوادة بينهم
يسوقون للموت الزوير اليلنددا
(و) الزور مثال (خدب) وهجف.
(و) الزور: (الخيال يرى في النوم) .
(و) الزور: (قوة العزيمة) ، والذي وقع في المحكم والتهذيب: الزور: العزيمة، ولا يحتاج إلى ذكر القوة فأنها معنى آخر.
(و) الزور: (الحجر الذي يظهر لحافر البئر فيعجز عن كسره فيدعه ظاهرا) . وقال بعضضهم: الزور: صخرة، هاكذا أطلق ولم يفسر.
(و) الزور: (واد قرب السوارقية) ".
القاموس الفقهي (ص: 161)
الزور: الباطل، ومنه قول الله تعالى: (والذين لا يشهدون الزور وإذا مرو باللغو مروا كراما) (الفرقان: 72) -: الكذب، وفي الحديث الشريف عن أبي بكرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ألا أنبئكم بأكبر الكبائر؟ ثلاثًا؟ قلنا: بلى يا رسول الله. قال: الاشراك بالله، وعقوق الوالدين، وكان متكئا فجلس، فقال: ألا وقول الزور، وشهادة الزور، أولا وقول الزور، وشهادة الزور، فما زال يقولها حتى قلت: لايسكت."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن