امام کوظہر اور عصر کی نماز میں کتنی قراءت کرنی چاہیے؟
واضح رہے کہ امام اور منفرد کےلیے ظہر کی نماز کی پہلی دورکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد طوال مفصّل (سورۃالحجرات سے سورۃ البروج تک) سورتوں کا پڑھنا اور عصر کی نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اوساط مفصّل (سورۃ الطارق سے سورۃ البینہ تک) سورتوں کا پڑھنایا ان سورتوں کی آیات کے بقدر تلاوت کرنا مسنون ہے، البتہ سفر اور ضرورت کی حالت میں مثلاً : وقت کی تنگی یا مقتدیوں کا لحاظ رکھتے ہوئے کوئی اور سورت بھی پڑھنا جائز ہے۔
فتاوٰی شامی میں ہے:
"(ويسن في السفر مطلقا) أي حالة قرار أو فرار، كذا أطلق في الجامع الصغير، ورجحه في البحر: ورد ما في الهداية وغيرها من التفصيل، ورده في النهر، وحرر أن ما في الهداية هو المحرر (الفاتحة) وجوبا (وأي سورة شاء) وفي الضرورة بقدر الحال (و) يسن (في الحضر) لإمام ومنفرد، ذكره الحلبي، والناس عنه غافلون (طوال المفصل) من الحجرات إلى آخر البروج (في الفجر والظهر، و) منها إلى آخر - لم يكن - (أوساطه في العصر والعشاء، و) باقية (قصاره في المغرب) أي في كل ركعة سورة مما ذكره الحلبي."
(كتاب الصلاة، فصل في القراءة، 538/1، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100325
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن