بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی نماز میں مقتدی پانچویں رکعت پڑھ کر سجدہ سہو کرلے تو نماز کا حکم


سوال

ایک شخص ظہر کی نماز امام صاحب کے ساتھ پڑھ رہا ہے اور امام صاحب نے سلام پھیرا ،لیکن اس کو یہ خیال ہوا کہ میرے سے ایک رکعت چھوٹ  گئی ہے تو یہ اٹھ گیا اور جب سجدہ کر لیا پانچویں رکعت کا تو اسے معلوم ہوا کہ میں نے تو پانچویں رکعت پڑھ لی ہے تو اب وہ چھٹی رکعت ملائے بغیر پانچویں رکعت پر وہ سجدہ سہو کر کے نماز ختم کرتا ہے تو کیا اب اس کا فرض ضائع ہو گیایانہیں ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں قعدہ اخیرہ میں بیٹھنے کے بعد مقتدی غلطی سے  پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوا اور پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے کے بعد اس کو یاد آیا  کہ یہ پانچویں رکعت ہے اور چھٹی رکعت ملائے بغیر  سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرلی تو اس کی فرض نماز ادا ہوگئی ،دوبارہ لوٹانے کی ضرورت نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وإن قعد في الرابعة) مثلا قدر التشهد (ثم قام عاد وسلم) ولو سلم قائما صح؛ ثم الأصح أن القوم ينتظرونه، فإن عاد تبعوه (وإن سجد للخامسة سلموا) لأنه تم فرضه، إذ لم يبق عليه إلا السلام (وضم إليها سادسة) لو في العصر، وخامسة في المغرب: ورابعة في الفجر به يفتى (لتصير الركعتان له نفلا) والضم هنا آكد، ولا عهدة لو قطع، ولا بأس بإتمامه في وقت كراهة على المعتمد (وسجد للسهو)  في الصورتين، لنقصان فرضه بتأخير السلام في الأولى وتركه في الثانية (و) الركعتان (لا ينوبان عن السنة الراتبة) بعد الفرض في الأصح لأن المواظبة عليهما إنما كانت بتحريمة مبتدأة، ولو اقتدى به فيهما صلاهما أيضا، وإن أفسد قضاهما به يفتى نقاية 

(قوله في الصورتين) أي ما إذا لم يسجد للخامسة أو سجد."

(کتاب الصلاۃ،باب سجود السہو ،ج:2،ص:87،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144510102326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں