ایک شخص کا آبائی وطن کسی دوسرے گاؤں میں ہے، اور بود و باش دوسرے گاؤں میں تو ایسی صورت میں وہ مسجد کا ڈالا یعنی مسجد کی ماہانہ رقم کس گاؤں میں دے گا ؟ پہلے گاؤں میں جہاں آبائی وطن تھا یا دوسرے گاؤں میں جہاں ابھی مقیم ہے جب کہ زمین جائے داد دونوں جگہ ہے؟
مسجد میں ماہانہ رقم دینا بہت بڑی نیکی کا کام ہے، لیکن یہ ایک تبرع کا کام ہے، لازم نہیں ہے، اس لیے مذکورہ شخص کی مرضی ہے جہاں اس کا دل چاہے یا جہاں وہ زیادہ ضرورت محسوس کرے اس مسجد میں وہ ماہانہ رقم دیا کرے، البتہ جس گاؤں میں اس کی رہائش ہے چوں کہ اسی گاؤں کی مسجد میں وہ نماز پڑھنے کے لیے جاتا ہوگا، اس لیے اس گاؤں کی مسجد میں ماہانہ رقم دینا زیادہ بہتر ہے، اِلا یہ کہ آبائی گاؤں کی مسجد میں زیادہ ضرورت ہو، اگر دونوں جگہ آدھی آدھی رقم دے تو یہ بھی درست ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200140
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن