’’اخوت‘‘ نام سے جو ادارہ قائم ہے اور عوام کو سود سے پاک قرض دے رہاہے، اس کے متعلق راہ نمائی فرما دیں، سننے میں آیا ہے وہ پیسے زکات کے پیسے ہوتے ہیں، کیا ایسے پیسے قرض پر لیے جا سکتے ہیں؟ اور کیا واقعی پیسے زکات کے ہوتے ہیں ؟
’’اخوت فاؤندیشن‘‘ نامی فلاحی ادارہ جو ضرورت مندوں کو قرضہ حسنہ کے نام سے قرضہ دیتا ہے، اس کی آمدن کا طریقہ کار کیا ہے؟ اس کی تفصیل معلوم نہیں ہوسکی، لہذا بہتر ہوگا کہ مذکورہ ادارہ کا طریقہ تمویل معلوم کرکے لکھ کر سوال کریں، اس کے بعد ہی حتمی جواب دیا جاسکتاہے۔
البتہ اگر واقعۃً مذکورہ ادارہ زکات فنڈ میں حاصل ہونے والی رقوم سے قرضہ حسنہ دیتا ہو جیساکہ سائل نے لکھا ہے تو اس صورت میں زکات کی رقم سے قرضہ دینا اور لینا دونوں جائز نہیں ہوگا، اور نہ ہی قرضہ دینے سے زکات ادا ہوگی؛ کیوں کہ زکات کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے زکات کے مستحق کو مالک بناکر رقم دینا شرعاً ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200157
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن