میں نے باہر سے موبائل کور منگوایا جو کہ ٹوٹا ہوا مجھے ملا، حال آں کہ میں ٹوٹی ہوئی چیزیں استعمال نہیں کرتا، خاص طور پر شیشے کی چیزیں، لیکن دوبارہ کور کے آنے میں وقت لگتا تو میں نے وہ موبائل پر لگالیا، بس اس وقت سے عجیب سا محسوس ہو رہا ہے، آج دکان پر گیا تو کچھ کاروبار نہیں ہوا جیسا کہ برکت اٹھ گئی ہو۔ اسلام کی رو سے ایسے خیالات کی کیا حیثیت ہے؟
واضح رہے کہ اسلام میں بد شگونی کا تصور نہیں ہے، لہٰذا آپ ایسے خیالات کو دل میں جگہ نہ دیں اور کوشش کریں کہ اپنے آپ کو اچھے کاموں میں مصروف رکھیں؛ تاکہ ان توہمات کی طرف ذہن نہ جائے۔
سنن أبي داود، (4/ 24):
’’3913 - حدثنا محمد بن المتوكل العسقلاني والحسن بن علي قالا: حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر عن الزهرى عن أبى سلمة عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « لا عدوى ولا طيرة ولا صفر ولا هامة »‘‘.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیماری کے متعدی ہونے کے عقیدے کی کوئی حیثیت نہیں، نہ ہی بدشگونی کی کوئی حیثیت ہے، نہ ماہِ صفر میں نحوست ہے۔۔۔الخ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200212
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن