کیا اشراق اور چاشت کی نماز گھر میں ادا کی جا سکتی ہے؟
اشراق اور چاشت کی نماز گھر میں ادا کی جا سکتی ہے، بلکہ سنن و نوافل میں تو بہتر یہ ہی ہے کہ اس کو گھر میں ادا کیا جائے, جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے:
صحيح البخاري- طوق النجاة (1/ 147):
"عن زيد بن ثابت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ حجرةً قال: حسبت أنه قال: من حصير في رمضان، فصلى فيها ليالي، فصلى بصلاته ناس من أصحابه، فلما علم بهم جعل يقعد، فخرج إليهم فقال: قد عرفت الذي رأيت من صنيعكم، فصلوا أيها الناس في بيوتكم؛ فإن أفضل الصلاة صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة".
یعنی اپنے گھر میں نماز پڑھا کرو؛ کیوں کہ فرض نماز کے علاوہ آدمی کی افضل نماز وہ ہے جو گھر میں ادا کرے۔
البتہ عیدین کے دن اشراق اور چاشت کی نماز پڑھنے سے متعلق خاص حکم یہ ہے کہ فجر کی نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد سے عید کی نماز ادا کرنے تک نفل نماز ادا کرنا مطلقاً (عیدگاہ ہو یا گھر یا کوئی اور جگہ) مکروہِ تحریمی ہے اور عید کی نماز ادا کرنے کے بعد عید گاہ میں تو زوال تک نفل ادا کرنا مکروہ ہے، گھر میں پڑھنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 169):
"ولايتنفل قبلها مطلقاً).... (وكذا) لايتنفل (بعدها في مصلاها) فإنه مكروه عند العامة (وإن) تنفل بعدها (في البيت جاز)". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201265
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن