زید نے بیوی کو طلاقِ کنایہ کے الفاظ کہے اس وقت زید کی نیت نہیں تھی, پانچ سال بعد زید نے نیت کی، طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
الفاظِ کنایہ سے اس وقت طلاق واقع ہوتی ہے جب شوہر ان الفاظ کی ادائیگی سے طلاق دینا چاہتاہو، اگر الفاظِ کنایہ کے استعمال کے وقت شوہر کی نیت طلاق کی نہ ہو تو ان الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوتی؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں جب پانچ سال قبل زید نے الفاظِ کنایہ استعمال کیے اور ان الفاظِ کنایہ کے استعمال کے وقت زید نے طلاق دینے کی نیت نہیں کی تھی تو اب پانچ سال بعدمحض نیت کرنے سے ان الفاظ کے ذریعہ کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔ فتاوی شامی میں ہے:
"باب الكنايات
(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله وغيره (ف) الكنايات (لاتطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب ... (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرًا (على نية) للاحتمال، والقول له بيمينه في عدم النية". (3/296)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201348
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن