’’ام القریٰ ‘‘ کے کیا معنی ہیں؟
’’ ربیان‘‘ نام کے کیا معنی ہیں؟
’’اُم القریٰ‘‘ بستیوں کی اصل اور جڑ کو کہتے ہیں، اور اس نام کا اطلاق قرآنِ کریم میں مکہ مکرمہ پر کیاگیاہے، مکہ معظمہ تمام عرب کا دینی اور دنیاوی مرجع تھا اور جغرافیائی حیثیت میں بھی (قدیم) دنیا کے وسط میں مرکز کی طرف واقع ہے اور جدید دنیا (امریکا) اس کے نیچے ہے اور روایاتِ حدیثیہ کے موافق پانی سے زمین بنائی گئی تو اول یہی جگہ کھلی تھی۔ ان وجوہ سے مکہ کو ’’ام القریٰ‘‘ فرمایا۔ (تفسیر عثمانی1/639دارالاشاعت)
’’ربیان‘‘ (’’ر‘‘ کے نیچے زیر اور ’’ب‘‘ پر زبر کے ساتھ )عربی لغت کے اعتبار سے ’’ربوا‘‘ کی تثنیہ ہے، اور ’’ربوا‘‘ سود کو کہتے ہیں ۔ اور جدید عربی میں ’’ربیان‘‘ جھینگے کو کہتےہیں۔
اگر مذکورہ دونوں لفظوں کے معنیٰ معلوم کرنے کا مقصد نام رکھنے کے اعتبار سے پوچھنا ہے تو ربیان نام رکھنا درست نہیں ہے، اور ام القریٰ جائز تو ہے لیکن مناسب نہیں ہے۔ لڑکے کا نام رکھنا ہے تو انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام پر یا اچھے معنیٰ والا عربی نام رکھیں، اور لڑکی کا نام رکھنا ہے تو صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کے نام پر یا اچھے معنیٰ والا عربی نام رکھ لیجیے۔
"الرِّبَا فِي اللُّغَةِ: اسْمٌ مَقْصُورٌ عَلَى الْأَشْهَرِ، وَهُوَ مِنْ رَبَا يَرْبُو رَبْوًا، وَرُبُوًّا وَرِبَاءً. وَأَلِفُ الرِّبَا بَدَلٌ عَنْ وَاوٍ، وَيُنْسَبُ إلَيْهِ فَيُقَالُ: رِبَوِيٌّ، وَيُثَنَّى بِالْوَاوِ عَلَى الْأَصْلِ، فَيُقَالُ: رِبَوَانِ، وَقَدْ يُقَالُ : رِبَيَانِ - بِالْيَاءِ - لِلْإِمَالَةِ السَّائِغَةِ فِيهِ مِنْ أَجْلِ الْكَسْرَةِ". (سدالذرائع و تحریم الحیل لابن القیم1/264)
"ربو : ( و (رَباَ ) الشَّيءُ!يَرْبُو (رُبُوّاً كعُلُوَ )؛ وفي الصِّحاحِ: رَبْواً بالفتْحِ ؛ (ورِباءً )؛ هو مَضْبُوطٌ في سائِرِ النُّسخِ بالكسْسرِ، وفي نسخِ المُحْكَم بالفتحِ وصحح عليه؛ ( زادَ ونَمَا) وعَلا ... ( وهُمارِبَوَانِ ) ، بالواوِ الأصْلِ ، ( و ) يقالُ (رِبَيَانِ ) ، بالياءِ على التَّخْفيفِ مع كَسْر الراءِ فيهما". (تاج العروس 38/118) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200188
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن