اگر امام سری نماز میں جہر سے قرات کرے یا جہری نماز میں خاموشی سے قرآن پڑھے تو سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں ؟
اگر ظہر یا عصر کی نماز میں امام صاحب نے بہت تھوڑی قراءت (جو نماز کے صحیح ہونے کے لیے کافی نہ ہو) بلند آواز سے کرلی یا جہری نمازوں میں اتنی قراءت پست آواز میں کرلی تو اس صورت میں سجدہ سہو لازم نہ ہوگا، البتہ اگر سری نماز میں اتنی قراءت بلند آواز سے کرلی جس سے نماز صحیح ہوجاتی ہے یا جہری نماز میں اتنی قراءت پست آواز میں کرلی جس سے نماز صحیح ہوجاتی ہے (یعنی کم از کم تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار / تیس حروف) تو اس صورت میں سجدہ سہو کرنا لازم ہوگا اور نہ کرنے کی صورت میں اس نماز کے وقت میں وہ نماز واجب الاعادہ رہے گی۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
"(وَالْجَهْرِ فِيمَا يُخَافِتُ فِيهِ) لِلْإِمَامِ (وَعَكْسُهُ) لِكُلِّ مُصَلٍّ فِي الْأَصَحِّ، وَالْأَصَحُّ تَقْدِيرُهُ (بِقَدْرِ مَا تَجُوزُ بِهِ الصَّلَاةُ فِي الْفَصْلَيْنِ". (كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ٢/ ٨١،ط: سعيد)
مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے:
"و اختلف في قدر الموجب للسهو، و الأصح أنه قدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين، لأن اليسير من الجهر و الإخفاء لا يمكن الاحتراز عنه". ( ٢/ ٢٥١، قديمي) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200907
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن