اگر کوئی وتر کی آخری ایک رکعت پا ۓتو وہ وتر کس طرح ادا کرے گا؟
اگر کسی شخص نے رمضان المبارک میں وتر کی نماز میں امام کو تیسری رکعت میں پایا یعنی امام کے ساتھ کم از کم رکوع میں شامل ہوگیا تو ایسے شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو کر ثناء، تعوذ اور تسمیہ پڑھے، پھر سورہ فاتحہ اور ایک سورت پڑھے اس کے بعد رکوع و سجود کر کے قعدہ کر لے، پھر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو ، سورہ فاتحہ او ر سورت پڑھنے کے بعد رکعت مکمل کر لے۔ اور ایسا شخص چوں کہ امام کے ساتھ تیسری رکعت میں شامل ہو گیا تھا؛ اس لیے اس کا قنوت ادا ہو گیا اور اس کو دوبارہ قنوت پڑھنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 10):
"وأما المسبوق فيقنت مع إمامه فقط ويصير مدركاً بإدراك ركوع الثالثة .... (قوله: فيقنت مع إمامه فقط)؛ لأنه آخر صلاته، وما يقضيه أولهما حكماً في حق القراءة وما أشبهها وهو القنوت؛ وإذا وقع قنوته في موضعه بيقين لايكرر؛ لأن تكراره غير مشروع، شرح المنية". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200229
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن