میں یونیورسٹی کا طالب علم ہوں، میں ریسرچ کررہا ہوں کہ انسانی بالوں کو جلا کر اس سے ایندھن کی مقدار دیکھنا ہے؛ تاکہ انسان اپنے بال پھینکنے کے بجائے اس سے ایندھن حاصل کر سکے اور اپنی زندگی میں انہیں استعمال کرسکیں، ویسے بھی نائی بال کاٹنے کے بعد کچرے میں ضائع کردیتے ہیں۔ کیا بالوں سے ایندھن حاصل کرنا صحیح ہے؟
واضح رہے کہ انسان کے تمام اعضاء اللہ کی امانت ہیں ، انسان کو اپنے اعضاء فروخت کرنے یا اس سے کسی قسم کا تجربہ کرنے یا اس سے فائدہ اٹھانے کا اختیار نہیں ہے۔ جیساکہ "البحر الرائق" میں ہے:
"(و شعر الإنسان و الانتفاع به) أي لم يجز بيعه و الانتفاع به؛ لأن الآدمي مكرم غير مبتذل؛ فلايجوز أن يكون شيء من أجزاءه مهاناً مبتذلاً". (٦/ ٨١ ط: رشيدية)
لہذا صورتِ مسئولہ میں انسانی اعضاء سے ایندھن بنانا شرعاً جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن