بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کمپنی کے لیے خدمات کی فراہمی اور تنخواہ کا حکم


سوال

ایک کمپنی  ہے جو انشورنس کمپنیوں کی جانب سے ایکسیڈنٹ شدہ گاڑیوں کاسروے کرواتی ہے جن   گاڑیوں کا انشورنس یا تکافل ہو چکا ہوتا ہے اور اس کے بعد نقصان کا تخمینہ لگا کر اس انشورنس یا تکافل کمپنی کو رپورٹ پیش کرتی ہے،  اس کے بعد انشورنس یا تکافل کمپنی پالیسی ہولڈر کو نقصان کی رقم دے  دیتی  ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی کمپنیوں میں کام کرنا جائز ہے یا نہیں جو اس طرح کی سروس  کرتی ہیں؟

جواب

مذکورہ صورت میں چوں کہ آپ کو  ملنے والی تنخواہ آپ کی ان خدمات کے عوض ہو گی جو خدمات آپ انشورنس کمپنی کے لیے پیش کرتے ہیں اورشرعاً انشورنس کمپنی کو خدمات کی فراہمی جائز نہیں ہے، چاہے تنخواہ کسی جائز ذرائع سے ہی  حاصل کر کے کیوں نہ دی جائے؛ اس  لیے  مذکورہ کمپنی کے کسی دیگر شعبہ  میں ملازمت تو منع نہیں ہے،  لیکن انشورنس  چوں کہ خود ناجائز ہے؛  اس لیے اس کے معاملات کی دیکھ بھال بھی ناجائز ہے، لہذا آپ کے لیے ایسی ملازمت کرنا درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں