میرے پاس ایک لاکھ روپے ہیں جس سے میں تجارت کرتارہتا ہوں ۔لیکن مستقل وہ پیسے میرے پاس نہیں رہتے ہیں جب کہ زکاۃ کی ادائیگی کے لیے حولان حول کا ہونا ضروری ہے تو اس صورت میں کیاہم پر زکاۃ واجب ہو جائے گی یا نہیں ؟
واضح رہے کہ زکاۃ ایسے شخص پر لازم ہوتی ہے جس کی ملکیت میں سال کی ابتدا اور انتہا میں نصاب مکمل ہو ، اگر چہ درمیان سال میں نصاب مکمل نہ ہو۔
لہذا اگر آپ کے پاس ایک لاکھ روپے موجود ہیں اور درمیانِ سال میں ان میں کچھ کمی ہو جاتی ہے، لیکن اخیر سال میں وہ رقم آپ کی ملکیت میں آ جاتی ہے تو سال پورا ہونے پر جتنی رقم آپ کی ملکیت میں موجود ہو، اس رقم پر زکاۃ کی ادائیگی لازم ہو گی۔
نیز اگر اس رقم سے مالِ تجارت لیا جاتا ہے تو مالِ تجارت پر بھی چوں کہ زکاۃ لازم ہوتی ہے، لہذا اس رقم سے مالِ تجارت کا خریدنا زکاۃ کے وجوب سے مانع نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200285
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن