ایزی پیسہ والے ہمیں ایک آفر دیتے ہیں کہ آپ نے جب بھی پٹرول ڈلوانا ہوتو فوری اپنے ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں رقم جمع کروا کر کسی بھی پٹرول پمپ پر جاکر وہاں اگر 115 روپے فی لیٹر پٹرول ہے تو آپ کو 100 روپے میں فی لیٹر ملے گا، ایزی پیسہ اکاؤنٹ کی طرف سے وہاں پٹرول پمپ پر QRcode scanner ٹھہرا ہوتا ہے، وہاں اپنے اکاؤنٹ سے scan کر کے ہمارے اکاؤنٹ سے پیسے کٹتے ہیں، کیا یہ آفر لینا درست ہے؟
ایزی پیسہ اکاونٹ کے ذریعہ پیٹرول پمپ سے ڈسکاؤنٹ حاصل کرنے کی چند صورتیں ہیں:
1۔ ڈسکاؤنٹ پٹرول پمپ کی جانب سے ہو، ایزی پیسہ والے اس نفع دینے میں شریک نہ ہوں اورڈسکاؤنٹ حاصل کرنے کے لیے اکاؤنٹ میں رقم رکھنا شرط ہو۔
2۔ ڈسکاؤنٹ پٹرول پمپ کی جانب سے ہواورڈسکاؤنٹ حاصل کرنے کے لیے اکاؤنٹ میں رقم رکھنا شرط نہ ہو۔
3۔ ڈسکاؤنٹ ایزی پیسہ والوں کی جانب سے ہو اور اکاؤنٹ میں رقم رکھنا شرط نہ ہو۔
4۔ ڈسکاؤنٹ ایزی پیسہ والوں کی جانب سے ہو اور اکاؤنٹ میں رقم رکھنا شرط ہو۔
ان میں سے پہلی تین صورتوں میں ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا درست ہے، آخری صورت میں درست نہیں، کیوں کہ آخری صورت میں اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا کمپنی کو قرض دینا ہے، جس پر وہ کمپنی اسے ڈسکاؤنٹ دیتی ہے،اس طرح اس معاملہ میں قرض پر نفع حاصل کرنا ہوا جو کہ ناجائز ہے۔
پہلی دو صورتوں میں ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا اس لیے جائز ہے کہ یہ نفع ایزی پیسہ کمپنی والوں کے علاوہ تیسرا فریق دے رہا ہے،نفع اس فریق سے لینا منع ہے جسے قرض دیا جاتا ہے، لہذا یہ سہولت حاصل کرنا جائز ہے۔ البتہ پہلی صورت میں ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوانا چوں کہ رقم رکھنے سے مشروط ہے، اس لیے ایسا ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوانا درست نہیں ہے۔
تیسری صورت میں ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا اس لیے جائز ہے کہ اس میں اکاؤنٹ میں رقم رکھنا ضروری نہیں، لہذا جو شخص اکاؤنٹ میں رقم نہ رکھے وہ ڈسکاؤنٹ حاصل کرسکے گا، اس صورت میں قرض پر نفع حاصل کرنا نہیں پایا گیا ، لہذا یہ صورت جائز ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (5 / 166)
[مطلب كل قرض جر نفعا حرام]
(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه
فتوی نمبر : 144103200198
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن