میں نے آپ کی سائٹ پر ایموجیز کا فتوی پڑھا تھا ، سوا ل یہ ہے کہ کیا ایسی ایپ استعمال کرنا جائز ہے جہاں ایموجیر سینڈ کرنے کا مستقل آپشن جو بذات خود تصویر ہے موجود ہوتا ہے جیسے واٹس ایپ ، میسنجر ، ٹیلیگرام وغیرہ؟
اور کیا دین کی تبلیغ ان کے ذریعے جائز ہے؛ کیوں اس میں بے ادبی ہوگی کیوں کہ یہ حرام تصویر ہر وقت موجود رہتی ہے، ایپلی کیشن کے استعمال میں اسے بند یا بلاک کرنے کا آپشن بھی نہیں ہوتا ہے، اور اگر کوئی ایسی صورت نکل آتی ہے ہم ان کارٹون کو بلاک کرلیں، مگر جن کو ہم دین کی باتیں بھیجتے ہیں وہ ضروری نہیں بلاک کرے تو کیا حکم ہے؟ ہم گناہ گار ہوں گے بے ادبی کے؟
ایسی ایپ کا جائز مقاصد کے لیے استعمال جائز ہے جس میں ایموجیز کا آپشن بھی موجود ہو۔
الأشباه والنظائر لابن نجيم ہے:
"القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها كما علمت في التروك. وذكر قاضي خان في فتاواه:إن بيع العصير ممن يتخذه خمراً إن قصد به التجارة فلا يحرم، وإن قصد به لأجل التخمير حرم، وكذا غرس الكرم على هذا . (انتهى) ".(ص:12، الفن الاول، القاعدۃ الثانیۃ، ط: سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201793
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن