اگر باپ اپنی زندگی میں اپنی بیٹی کو مال کا کچھ حصہ دے دے اس غرض سے کہ میراث میں اس کو کچھ نہیں ملے گا اور وہ راضی ہوگئی تو کیا باپ کی وفات کےبعد اس کا میراث میں حصہ ہوگا؟
جس بیٹی نے باپ کی زندگی میں میراث کے حصے کے طور پر حصہ وصول کرلیا اور اس پر رضامندی کا اظہار بھی کرلیا تو باپ کی وفات کے بعد اس کا میراث میں حصہ نہیں ہوگا، البتہ ایسے معاملات کی تحریری دستاویز بنا لینی چاہیے؛ تاکہ بوقتِ ضرورت سند رہے اور جھگڑوں سے حفاظت ہو سکے۔
"واعلم أن الناطفي ذكر عن بعض أشياخه أن المريض إذا عين لواحد من الورثة شيئاً كالدار على أن لايكون له في سائر التركة حق يجوز، وقيل: هذا إذا رضي ذلك الوارث به بعد موته فحينئذ يكون تعيين الميت كتعيين باقي الورثة معه، كما في الجواهر اهـ. قلت: وحكى القولين في جامع الفصولين فقال: قيل جاز، وبه أفتى بعضهم، وقيل: لا".
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين 6 / 655 ط: سعيد) فقط و الله اعلم
فتوی نمبر : 144012200118
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن