بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟ اگر درست نہیں تو اس کیا وجہ ہے ؟
اگر بریلوی مسلک کا امام شرکیہ عقائد نہیں رکھتا صرف بدعات میں مبتلا ہے، جیسے تیجہ ، چالیسوں وغیرہ تو اس کی امامت مکروہِ تحریمی ہے، صحیح العقیدہ امام مل جائےتو ایسے بدعتی امام کی اقتدا میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے، اور اگر صحیح العقیدہ امام نہ ملے تو مجبوراً ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لی جائے ، جماعت نہیں چھوڑنی چاہیے ، اور اس نماز کے اعادہ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی، البتہ متقی پرہیزگار کے پیچھے نماز پڑھنے سے جتنا ثواب ملتا ہے اتنا ثواب نہیں ملے گا.
اور اگر بریلوی مسلک کا امام شرکیہ عقائد میں مبتلا ہو، جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جگہ حاضر وناظر ، یا عالم الغیب یا مختارِ کل سمجھتا ہو تو ایسے امام کے عقیدے کا علم ہونے کے باوجود اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم ہوگا۔ البتہ جب تک کسی بریلوی کے متعلق یقین نہ ہو کہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم نہیں ہوگا.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200826
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن