ایک عورت نے اپنے چھوٹے بچے کو نشے کی دوا دی جس کی وجہ سے وہ بچہ مر گیا، شرعی کیا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں یہ قتل بالسبب کے قبیل سے ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ مذکورہ خاتون کے عاقلہ پر دیت لازم آئے گی، کسی قسم کا کفارہ خاتون پر لازم نہ ہوگا، اور نہ ہی قصاص لیا جائے گا۔
تنوير الأبصار مع الدر المختارمیں ہے:
"(وَ) الْخَامِسُ (قَتْلٌ بِسَبَبٍ كَحَافِرِ الْبِئْرِ وَوَاضِعِ حَجَرٍ فِي غَيْرِ مِلْكِهِ) بِغَيْرِ إذْنٍ مِنْ السُّلْطَانِ ابْنُ كَمَالٍ؛ وَكَذَا وَضْعُ خَشَبَةٍ عَلَى قَارِعَةِ الطَّرِيقِ وَنَحْوُ ذَلِكَ إلَّا إذَا مَشَى عَلَى الْبِئْرِ وَنَحْوِهِ بَعْدَ عِلْمِهِ بِالْحَفْرِ وَنَحْوِهِ دُرَرٌ (وَمُوجَبُهُ الدِّيَةُ عَلَى الْعَاقِلَةِ لَا الْكَفَّارَةُ) وَلَا إثْمُ الْقَتْلِ بَلْ إثْمُ الْحَفْرِ وَالْوَضْعِ فِي غَيْرِ مِلْكِهِ دُرَرٌ (وَكُلُّ ذَلِكَ يُوجِبُ حِرْمَانَ الْإِرْثِ)". ( شامی: ٦ / ٥٣١) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200569
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن