اگر بیوی شہر سے باہر شوہر کی اجازت کے بغیر اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ جائے اور وہاں رہے تو شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟
بیوی کے لیے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، چہ جائے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر شہر سے باہر جاکر رہے، ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ : شوہر کا بیوی پر کیا حق ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : شوہر کا حق اس پر یہ ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر اپنے گھر سے نہ نکلے، اگر وہ ایسا کرے گی تو آسمان کے فرشتہ اور رحمت وعذاب کے فرشتہ اس پر لعنت بھیجیں گے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔
الترغيب والترهيب للمنذري (3/ 37):
"وروي عن ابن عباس رضي الله عنهما أن امرأة من خثعم أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله! أخبرني ما حق الزوج على الزوجة؟؛ فإني امرأة أيم فإن استطعت وإلا جلست أيماً! قال: فإن حق الزوج على زوجته إن سألها نفسها وهي على ظهر قتب أن لا تمنعه نفسها، ومن حق الزوج على الزوجة أن لا تصوم تطوعاً إلا بإذنه فإن فعلت جاعت وعطشت ولا يقبل منها، ولا تخرج من بيتها إلا بإذنه فإن فعلت لعنتها ملائكة السماء وملائكة الرحمة وملائكة العذاب حتى ترجع، قالت: لا جرم ولا أتزوج أبداً". رواه الطبراني".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 145):
"فلا تخرج إلا لحق لها أو عليها أو لزيارة أبويها كل جمعة مرة أو المحارم كل سنة، ولكونها قابلةً أو غاسلةً لا فيما عدا ذلك.
(قوله: فيما عدا ذلك) عبارة الفتح: وأما عدا ذلك من زيارة الأجانب وعيادتهم والوليمة لا يأذن لها ولا تخرج..." إلخ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200504
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن