پانچ سال سے اپنی بیوی کو علاج معالجے یا دیگر کے لیے خرچہ نہ دینا، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
بیوی کا نان نفقہ وغیرہ شوہر کے ذمہ واجب ہے۔اگر کوئی شوہر 5 سال کی مدت سے یہ ادا نہ کررہا ہو تو یہ اس کی جانب سے ظلم ہے۔نیز جب بیوی اپنی ذمہ داریوں کے علاوہ شوہر کے والدین کی خدمت بھی کرتی رہتی ہے تو شوہر کو بھی اپنی ذمہ داریوں کے علاوہ اس کے جملہ اخراجات (جن میں علاج کا خرچ بھی شامل ہے) کو برداشت کرنا چاہیے۔
قال اللّٰه تعالیٰ: ﴿وَعَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ [النساء: ۱۹]
ترجمہ: اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی کے ساتھ گزران کیا کرو۔ (بیان القرآن)
وقال تعالیٰ: ﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ [البقرة: ۲۲۸]
ترجمہ: اور عورتوں کے بھی حقوق ہیں جو کہ مثل ان ہی کے حقوق کے ہیں جو ان عورتوں پر ہیں۔ (بیان القرآن)
في الرد:
"کما لا یلزمه مداوتها أي إتیانه لها بدواء المرض ولا أجرة الطبیب، ولا الفصد ولاالحجامة". (رد المحتار ، کتاب الطلاق، باب النفقة ، ۳/۵۷۵، سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200922
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن