میری والدہ مرحومہ کا اپنے والد کے ترکہ میں 12جریب زمین اور 92لاکھ روپے حق بنتاتھا، جب کہ میرے والدنے 6جریب زمین اور 20لاکھ روپے لے کر فیصلہ کیاہے اور یہ فیصلہ میری والدہ کی وفات کے بعد ہوا ہے- میری شادی شدہ بہن والد کے اس فیصلے پر ناراض ہے اور وہ 12جریب زمین اور 92 لاکھ روپے کے حساب سے اپنے حق کا مطالبہ کرتی ہے، جب کہ میرے والد نے میری بہن کے ساتھ اس معاملہ میں کچھ بھی مشورہ نہیں کیاتھا- کیا میری بہن اس مطالبہ میں حق بجانب ہے؟
والدہ مرحومہ کی وفات کے بعد تمام ورثا کی اجازت کے بغیر ان کے کل ترکہ کے بدلے صلح کرنا والد صاحب کے لیے شرعا جائز نہیں تھا، کیوں کہ وہ صرف اپنے حصے میں باختیار تھے، دیگر ورثا کے حصے میں تصرف کا حق انہیں حاصل نہیں تھا، لہذا اس صلح میں جس وارث کی اجازت شامل نہیں تھی اور اس سے اس سلسلے میں پوچھا بھی نہیں گیا وہ والدہ کے حقیقی حصے کے اعتبار سے اپنے حصے کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200753
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن