ہماری دوکان میں مختلف نوعیت کا مالِ تجارت ہوتا ہے، مثلاً: شیشے و پلاسٹک کے برتن، بالٹی وغیرہ جو ہم نقد خریدتے ہیں، اس مالِ تجارت پر زکاۃ قیمت خرید پر آئے گی یا قیمتِ فروخت پر؟ کیوں کہ قیمتِ فروخت مختلف ہوتی ہے اور اس میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے!
اموالِ تجارت کی زکاۃ میں قیمتِ فروخت شرعاً معتبر ہوتی ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کی زکاۃ کا سال جس دن مکمل ہوتا ہے اس دن دوکان میں جتنی اشیاء موجود ہوں ان کی اس دن کی قیمتِ فروخت کا حساب کرکے کل مالیت کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا۔ نیز اگر بھاؤ تاؤکی وجہ سے قیمتِ فروخت مختلف ہوتی ہو تو اس صورت میں دوکان دار جس قیمت پر عموماً فروخت کرتا ہے اس قیمت کا اعتبار کرکے کل سرمایہ کا حساب کیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200869
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن