شوہر نے اپنی بیوی کو لفظ طلاق ایک بار میسج میں بھیجا اور پھر اسی ہفتے صلح اور رجوع کرلیا، اس کے سال بھر بعد شوہر نے بیوی کو کہا کہ اگر تم نے میری کسی بات پر نہیں کہا تو پھر کچھ نہیں رہے گا، جب کہ شوہر کے دل میں علیحدگی کی کوئی نیت بھی نہیں تھی، العیاذ باللہ ، نکاح میں کوئی حرج ہوا ہو گا؟
صورت مسئولہ میں شوہر نے جب اپنی بیوی کو ایک بارطلاق کالفظ بذریعہ میسج بھیجا تو اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ،اس کے بعد شوہر نے جب عدت میں رجوع کرلیاتو ا س سے بیوی ا س کے نکاح میں بدستورقائم ہے۔
اورجہاں تک بات ہے شوہر کے ان کلمات "کہ اگر تم نے میری کسی بات پر نہیں کہاتوپھر کچھ نہیں رہے گا " اس سے کچھ نہیں ہوا نکاح حسبِ سابق برقرا ر ہے۔
اگر اس سے پہلے مزید کوئی طلاق نہیں دی تو شوہر کو آئندہ کے لیے دو طلاق کا حق ہوگا۔
مبسوط سرخسی میں ہے:
" وإذا طلقها واحدة في الطهر أو في الحيض أو بعد الجماع فهو يملك الرجعة مادام في العدة لأن النبي - صلى الله عليه وسلم - «طلق سودة - رضي الله تعالى عنها - بقوله اعتدي ثم راجعها"
(کتاب الطلاق،باب الرجعة/6/19،ط دار المعرفة بيروت)
فتاوی شامی میں ہے:
"(لا تطلق بها)قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب."
(کتاب الطلاق ،باب الکنایات ،3/297،ط دار الفکر بیروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144409100612
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن