میں نے ایک روز اپنی منگیتر سے یہ کہہ دیا کہ" تیرے زندہ ہوتےہوئے میں نے دوسری لڑکی سے نکاح کیا تو اس پر تین طلاق" پھر میرا اس کے ساتھ کسی وجہ سے نکاح نہیں ہوا اور وہ زندہ بھی ہے، کیا میں اس کے زندہ ہوتے ہوئے دوسری لڑکی سے نکاح نہیں کر سکتا؟ اس مسئلہ کا کوئی حل ہے؟
صورتِ مسئولہ میں سابقہ منگیتر کی زندگی میں آپ اس کے علاوہ جس لڑکی سے نکاح کریں گے اس پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی ، وقوع طلاق سے بچنے کی تدبیر یہ ہے کہ آپ کسی عالم یا مفتی یا دین کے مسائل کی سمجھ بوجھ رکھنے والے شخص کے سامنے اپنی قسم (تعلیقِ طلاق) اور نکاح کرنے کی حاجت کا ذکر کریں، اور وہ آپ سے اجازت لیے بغیر آپ کا نکاح کرادے اور آپ اس نکاح کی اجازت زبان سے دینے کے بجائے فعل سے دیں، مثلاً منکوحہ کے پاس مہر بجھوادیں یا رخصتی ہونے کے بعد اس سے تعلق قائم کرلیں، اس صورت میں طلاق واقع نہ ہوگی۔
حاشية رد المختار على الدر المختار - (3 / 348):
"وينبغي أن يجيء إلى عالم ويقوله له ما حلف واحتياجه إلى نكاح الفضولي، فيزوجه العالم امرأةً، ويجيز بالفعل، فلايحنث، وكذا إذا قال لجماعة: لي حاجة إلى نكاح الفضولي، فزوجه واحد منهم". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200471
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن