نمازِ جمعہ کے فرض کے بعد چار اور دو سنت پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے یا غیرمؤکدہ؟
جمعہ کے بعد چار رکعتیں سنتِ مؤکدہ ہیں، اور ان کے بعد دو سنتیں راجح قول کے مطابق غیر مؤکدہ ہیں ۔
''فتاویٰ رحیمیہ'' میں ہے:
''ظاہر روایت میں جمعہ کے بعد چار رکعتیں ایک سلام کے ساتھ سنتِ مؤکدہ ہیں ، اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک چھ رکعتیں ہیں؛ لہذا جمعہ کے بعد چار رکعتیں ایک سلام سے سنتِ مؤکدہ سمجھ کر پڑھے، اور اس کے بعد دور کعتیں سنتِ غیر مؤکدہ سمجھ کر پڑھی جائیں، جو چار پر اکتفا کرتا ہے وہ قابلِ ملامت نہیں ہے۔۔۔
مفتی اعظم ہند حضرت مولانا مفتی محمد کفایت اﷲ تحریر فرماتے ہیں :
(سوال )کتنی نمازیں سنت مؤکدہ ہیں ؟
(الجواب)……اور چاررکعتیں (ایک سلام سے) نماز جمعہ کے بعد …الخ
دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں ۔
(سوال )کتنی نمازیں سنت غیر مؤکدہ ہیں ؟
(الجواب)……اور جمعہ کے بعد سنت مؤکدہ کے بعد دو رکعتیں ۔(تعلیم الا سلام حصہ چہارم )
''امداد الفتاویٰ'' میں ہے:
(سوال )جمعہ کی پہلی سنتیں مؤکدہ ہیں یا نہیں؟ اور بعد کی سنتوں میں چار مؤکدہ ہیں یا دو یا سب ؟
(الجواب)جمعہ کی پہلی سنتیں مؤکدہ ہیں ، کذا في الدر المختار اور بعد کی چار مؤکدہ ہیں کذا في الدر المختار.(امداد الفتاویٰ ج۱ص۶۷۸،ص۶۷۹مطبوعہ دیو بند )
(فتاویٰ رحیمیہ ، باب الجمعہ و العیدین،ج:۶ ؍۱۱۱ ،ط:دار الاشاعت) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200125
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن