کہتے ہیں کہ صبح صادق سے طلوعِ آفتاب تک سونا رزق میں بے برکتی کا سبب ہے۔اس وقت میں جاگنا چاہیےاور ذکر و تلاوت میں لگنا چاہیے، اب سوال یہ ہےکہ جب عورت کو حیض کے ایام چل رہےہوں تو کیا وہ بھی اس بات کی پابند ہے کہ اس وقت میں اٹھنے کا اہتمام کرےاور ذکر ودعا میں لگے ؟اور اگر وہ نہ اٹھے کہ نماز تو پڑھنی نہیں، اٹھنے کا کیا فائدہ؟ تو کیا اس کے عمل سے بھی رزق میں بے برکتی ہوگی؟
صبح کے اوقات میں اللہ ربالعزت نے اس امت کےلیے برکت رکھی ہے؛ لہذا اس وقت میں سوتے رہنا یہ اس برکت سے محرومی کا سبب ہے، ایسی عورت جس پر اس کے ایامِ مخصوصہ کی وجہ سے نماز فرض نہ ہو اس کا بھی صبح صادق کے بعد سوتے رہنا مناسب نہیں، اس وقت میں ذکر اور دعا کرے، نیز ان ایام میں بھی نمازوں کے اوقات کا خیال رکھنا چاہیے؛ تاکہ عادت خراب نہ ہو اور گھر کے دیگر افراد بھی اس کیفیت سے واقف نہ ہوں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200795
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن