حافظِ قرآن کی موجودگی میں غیر حافظِ قرآن (جس کی تجوید بھی صحیح نہ ہو) کا امامت کرانا کیسا ہے؟
اگر کسی ایسی جگہ امامت کرانی ہو جہاں امام مقرر نہ ہو اور دو آدمی علم میں بھی برابر ہوں تو ایسی صورت میں امامت کے لیے زیادہ مستحق وہ ہے جو قرآنِ پاک کو زیادہ بہتر تجوید سے پڑھتا ہو۔ نیز یہ بھی واضح رہے کہ یہاں امامت کے استحقاق کا معیار ’’تجوید سے قرآن کا پڑھنا‘‘ ہے نہ کہ صرف ’’حافظ ہونا‘‘۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 557):
"(قوله: ثم الأحسن تلاوةً وتجويداً) أفاد بذلك أن معنى قولهم أقرأ: أي أجود، لا أكثرهم حفظاً وإن جعله في البحر متبادراً، ومعنى الحسن في التلاوة أن يكون عالماً بكيفية الحروف والوقف وما يتعلق بها، قهستاني". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200667
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن