حاجی لوگ جب حج کرکے آتے ہیں تو آنے کی خوشی میں کھانے کی دعوت رکھتے ہیں، ان کا کھانا کھانا کیسا ہے؟ اور ان کو پھولوں کا ہار ڈالنا کیساہے؟
صورتِ مسئولہ میں حاجی حج سے آکر جو دعوت کرتے ہیں تو چوں کہ یہ ایک خوشی کا موقع ہوتا ہے، اس لیے یہ دعوت کرنا بنفسہٖ مباح عمل ہے، اور اس دعوت کا کھانا کھانا بھی درست ہے، بشرطیکہ دعوت اخلاص کے ساتھ ہو، ریاکاری نہ ہو، اس دعوت میں خلافِ شرع کسی کام کا ارتکاب نہ ہو، اور اس دعوت کو ضروری نہ سمجھا جاتا ہو، اس دعوت میں اسراف نہ ہو، باقی خوشی کے اس موقع پر حاجی کے گلے پر پھولوں کا ہار ڈالنا بھی ایک مباح عمل ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
«والمباح: ما أجيز للمكلفين فعله وتركه بلا استحقاق ثواب وعقاب ». (ج6، ص: 336، ط: سعید)
اعلاء السنن میں ہے:
"وقال بعض الفقهاء من أصحابنا وغيرهم: إن الوليمة تقع على كل طعام لسرور حادث، إلا أن استعمالها في طعام العرس أكثر ... فحكم الدعوة للختان وسائر الدعوات غير الوليمة: إنها مستحبة لما فيهما من إطعام الطعام والإجابة إليها مستحبة غير واجبة". (ج12، ص16، 17، ط: إدارة القرآن) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200856
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن