میرے اوپر دس سال قبل حج فرض ہوا تھا؛ کیوں کہ اسی زمانے میں میرے اہل و عیال کے تمام تر لوازمات پورے تھے، لیکن اب میں غریب ہوچکا ہوں اور فی الوقت مجھ پر فرض نہیں ہے، کیا اب میرے اوپر حج ہے یا نہیں؟
اگر حج فرض ہوجانے کے بعد استطاعت باقی نہ رہے تو حج کی فرضیت ساقط نہیں ہوتی؛ بلکہ علی حالہ برقرار رہتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ پر اب بھی حج فرض ہے۔
"وکذلك لو لم یحجّ حتی افتقر تقرّر وجوبه دیناً في ذمته بالاتفاق، ولایسقط عنه بالفقر". (غنیة الناسك ص۳۳ ومثله في الهندیة وغیرها)
اب شرعاً ایسے شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ استطاعت کا انتظا رکرے، اگر موت تک اسے استطاعت حاصل ہوجائے تو حج کرلے، ورنہ موت کے وقت حجِ بدل کی وصیت کرجائے، پھر تہائی ترکہ سے جہاں سے حجِ بدل ہوسکتا ہو ، وہاں سے اس کی جانب سے حجِ بدل کرادیا جائے۔ اگر اس کے لیے قرض لینا اور اس کی ادائیگی ممکن ہو تو قرض لے کر اپنا فرض ادا کرسکتا ہے، اگر وہ حج پر بوجہ عدمِ وسائل و اسباب نہ جاسکے، لیکن وہ سابقہ کوتاہی پر استغفار کرنے کے ساتھ موت سے پہلے حجِ بدل کی وصیت کردے تو وہ عند اللہ گناہ گار نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200947
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن