میرے ماموں کے پاس اتنے روپے تھے کہ حج پر جاسکیں اور جانے کا ارادہ بھی تھا، لیکن نہ جا سکے اور دنیا سے رخصت ہو گیے اب ہمیں کیا کر نا چاہیے؟
اگر آپ کے ماموں نے یہ وصیت کی تھی کہ میرے مرنے کے بعد میرے ترکہ میں سے میری طرف سے کسی کو حجِ بدل کروادیا جائے اور ترکہ کے تہائی حصہ سے حجِ بدل کروانے کی گنجائش بھی ہو تو ان کے ورثاء پر لازم ہوگا کہ ان کے ترکہ سے کسی کو ان کی طرف سے حجِ بدل کروادیں، لیکن اگر انہوں نے اس کی وصیت نہ کی ہو یا ترکہ کے تہائی حصہ میں سے حج بدل کروانے کا گنجائش نہ بنتی ہو تو پھر ورثاء پر حجِ بدل کرانا لازم تو نہیں ہے، لیکن اگر ورثاء اپنی مرضی و خوشی سے ان کی اس کوتاہی کی تلافی کی نیت سے کسی کو ان کی طرف سے حجِ بدل کرواکر ان کی مغفرت کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں تو یہ ورثاء کے لیے بڑی سعادت کی بات ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201646
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن