بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ کے صفتی نام الملک کا وظیفہ


سوال

(1)سبحان اللہ وبحمدہ سبحان العظیم وبحمدہ استغفر اللہ ۔(2)الملک (اللہ تعالیٰ کا صفتی نام)۔

ان دونوں کو پڑھنے کا وظیفہ اور تعداد کیا ہے اور کس طرح کام کے لیے پڑھا جاتاہے؟

جواب

اس حدیث کے بارے میں دو باتیں قابل توجہ ہے :

۱۔اس حدیث میں مطلقسبحان الله وبحمده سبحان الله العظیم استغفر اللهکی فضیلت ہے ۔

۲۔ اسے سو بار پڑھنے کی فضیلت ہے اور وہ بھی صبح کے وقت میں ، جہاں تکسبحان الله وبحمده سبحان الله العظیمکے  پڑھنے کا تعلق ہے تو یہ کئی روایات میں مروی ہے اور اس کے بہت فضائل وارد ہوئے ہیں ، مثلا ایک فضیلت یہ ہے کہ میزان میں سب سے زیادہ بھاری کلمات یہی ہیں ، اس روایت کو بخاری ، مسلم سنن الترمذی ، سنن ابن ماجہ وغیرہ نے ذکر کیا ہے ۔

بعض روایات میں اسے تین بار پڑھنے کا بھی ذکر ہے ، جیسے حضرت قبیصہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا کہ اسے فجر کی نماز کے بعد تین بار پڑھ لو تو برص اور جذام وغیرہ بیماریوں سے محفوظ ہوجاو گے ، اس روایت کو  ابو الشیخ نے ، ابن السنی نے عمل الیوم واللیلۃ میں اور مسند الفردوس میں ذکر کیا ہے ۔

بعض روایات میں اسے سو بار پڑھنے کا ذکر ہے جس کی وجہ سے سمندر کے جھاگ کے برابر گناہ بھی معاف ہوجائیں گے ، اس روایت کو  امام ابن ابی شیبہ نے ذکر کیا ہے :

حدثنا زيد بن الحباب , أخبرنا مالك بن أنس ، عن سمي ، عن أبي صالح ، عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من قال في يوم مئة مرة سبحان الله وبحمده حطت خطاياه ولو كانت مثل زبد البحر (مصنف ابن ابی شیبه ، فی ثواب التسبیح :۱۰/ ۲۹۰،ط:دارالقبلة)

اور امام غزالی رحمہ اللہ نے احیاء علوم الدین میں یہ حدیث نقل کی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی یا رسول اللہ !دنیا نے مجھ سے رخ پھیر لیا ، اور میرے ہاتھ میں جو کچھ تھا وہ کم ہوگیا ، تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ تم ملائکہ کی تسبیح اور ہر مخلوق کی دعا کیوں نہیں پڑھ لیتے ، صحابی نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کیا ہے ؟ فرمایا طلوع فجر اور نماز فجر کے درمیان سو بار سبحان الله وبحمده سبحان الله العظیم استغفر اللهپڑھ لیا کرو اس سے دنیا تمہارے پاس نہ چاہتے ہوئے بھی ذلیل ہوکر آئے گی ۔عبارت ملاحظہ فرمائیں :

وروى أن رجلا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال تولت عني الدنيا وقلت ذاتيدي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم فأين أنت من صلاة الملائكة وتسبيح الخلائق وبها يرزقون قال فقلت وماذا يا رسول الله قال قل سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم أستغفر الله مائة مرة ما بين طلوع الفجر إلى أن تصلى الصبح تأتيك الدنيا راغمة صاغرة ويخلق الله عز وجل من كل كلمة ملكا يسبح الله تعالى إلى يوم القيامة لك ثوابه حديث أن رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال تولت عني الدنيا وقلت ذات يدي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم فأين أنت عن صلاة الملائكة وتسبيح الخلائق وبها يرزقون۔(احیاء علوم الدین :۲/۸۱)

اس حدیث کی تخریج میں  حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث مستغفری نے امام مالک رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کی ہے جس کی اصل ہمیں نہیں ملی ، تاہم امام احمد رحمہ اللہ نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث نقل کی ہے کہ نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ میں تمہیں لا الہ الا اللہ کا حکم دیتا ہوں ۔۔ پھر فرمایا کہ اور سبحان اللہ وبحمدہ  کا حکم دیتا ہوں اس لیے کہ یہ ہر چیز کی تسبیح ہے اور اس کے ذریعے مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے ۔ اس کے بارے میں حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے۔ عبارت یوں ہے :

الحديث أخرجه المستغفري في الدعوات من حديث ابن عمر وقال غريب من حديث مالك ولا أعرف له أصلا في حديث مالك ولأحمد من حديث عبد الله بن عمرو أن نوحا قال لابنه آمرك بلا إله إلا الله الحديث ثم قال وسبحان الله وبحمده فإنها صلاة كل شيء وبها يرزق الخلق وإسناده صحيح (احیاء علوم الدین :۲/ ۸۱)

 یہ حدیث اگرچہ سند ا ضعیف ہے ،لیکن اس کی فضیلت کے موافق چونکہ ایک صحیح سند کے ساتھ بھی روایت موجود ہے اس لیے بطور وظیفہ اسے پڑھا جاسکتا ہے ۔

"الملك " اللہ تعالی کے صفاتی ناموں میں سے ہے اس کے بارے میں کوئی عمل حدیث میں وار د نہیں ہوئی ہے ، مختلف حضرات سے اس کا مختلف عمل منقول ہے ، مختلف کاموں کے لیے وظیفے کی تعدادبھی مختلف ہوگی اوریہ عمل بزرگوں کے تجربات پر محمول ہے ، لہذا کوئی کام پیش نظر ہو تو اس کے لیے کسی اللہ والے سے اس کا وظیفہ لیا جاسکتا ہے ، البتہ عزت اور بے نیازی کے لیے اس کا ورد کیا جاتا ہے ۔واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144102200304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں