بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

حدیث شریف کے درس کے دوران قرآن کریم کی تلاوت اور تلاوت کے دوران درود


سوال

کوئی حدیث پڑھی جا رہی ہو اس کو سننے کے دوران اگر بندہ دل میں سورہ یاسین یا کوئی بھی سورۃ تلاوت کر رہا ہو اور اس حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر آ جائے تو کیا تلاوت روک کر صلی اللّٰہ علیہ وسلم پڑھ سکتے ہیں یا تلاوت مکمل کریں؟

جواب

علم کی مجلس میں شرکت کے آداب  میں سے ایک اہم ادب یہ ہے کہ درس کو غور سے سنا جائے، اس دوران کسی اور کام میں مشغول ہونا مناسب نہیں، لہذا اگر کوئی حدیث پڑھی جارہی ہو تو اس دوران قرآن کریم کی تلاوت کرنا مناسب نہیں، لیکن اگر کوئی شخص حدیث مبارک کے دوران قرآن کریم کی تلاوت کر رہا ہو اور نبی کریم ﷺ کا نام آجائے تو قرآن کریم کی تلاوت روک کر درود پڑھا جائے۔  

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (1 / 327)

وعن عبد الله بن عمرو - رضي الله عنهما «أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مر بمجلسين في مسجده فقال: كلاهما على خير وأحدهما أفضل من صاحبه ; أما هؤلاء فيدعون الله ويرغبون إليه، فإن شاء، أعطاهم وإن شاء منعهم) . وأما هؤلاء فيتعلمون الفقه أو العلم ويعلمون الجاهل، فهم أفضل، وإنما بعثت معلما ". ثم جلس فيهم» . رواه الدارمي.

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (1 / 295)

وعن الشافعي رحمه الله: طلب العلم أفضل من صلاة النافلة اهـ. لأنه إما فرض عين أو فرض كفاية، وهما أفضل من النافلة.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 374)

وفيه عن البغية: الصلاة فيها على النبي - صلى الله عليه وسلم - أفضل من قراءة القرآن وكأنه لأنها من أركان الصلاة

فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں