بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

حکومت کی طرف سے بلا سود قرضہ لینے کا حکم


سوال

اگر عوام کو  حکومت سے قرضہ بلا سود ملے، عوام جو بینک سے بلا سود قرضہ لے تو اس پر مارک اَپ ، حکومت  ادا کرے  تو کیا ایسا بلا سود قرضہ لینا  جائز ہے؟ 

جواب

مذکورہ صورت میں عوام کے لیے بلا سود قرضہ لینا جائز ہے، البتہ  چوں کہ سود کا لین دین ناجائز ہے، اس لیے  بینک کو سود دینے کا گناہ حکومت پر ہوگا،  صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔

صحیح مسلم میں ہے:

عن جابر، قال : لعن رسول اللَّه صلى اللَه عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه. وقال : " هم سواء".

(باب لعن آكل الرباء وموكله، رقم الحدیث:1598، ص:50، ج:5، ط:الناشر: دار الطباعة العامرة - تركيا)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200911

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں