بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع لینے کے بعد کیا عورت دوسرے شخص سے نکاح کر سکتی ہے؟


سوال

خلع لینے کے بعد کیا عورت دوسرے شخص سے نکاح کر سکتی ہے جب کہ شوہر نے طلاق نہیں دی ہو؟

جواب

واضح رہے کہ خلع دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس کے لیے جانبین یعنی میاں بیوی کی رضا مندی ضروری ہے، اگر دونوں میں سے کوئی ایک بھی خلع پر راضی نہ ہو تو ایسا خلع شرعاً واقع نہیں ہوتا۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر شوہر بیوی کو خلع دینے پر راضی نہ ہو اور بیوی نے شوہر کی رضا مندی کے بغیر یک طرفہ خلع حاصل کرلیا ہو تو خلع واقع نہیں ہوا، عورت دوسرے شخص نے نکاح نہیں کرسکتی۔اگر میاں بیوی دونوں کی رضا مندی سے خلع ہوا ہے تو عورت عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے، ورنہ نہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وأما ركنه فهو كما في البدائع إذا كان بعض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة ولايستحق العوض بدون القبول". (كتاب الطلاق، باب الخلع 3/441، ط: سعيد)فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144105200523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں