میرے والدین فوت ہو چکے ہیں، میں ان کے لیے صدقہ کرنا چاہتا ہوں اور میرا یہ خیال ہے کہ میں پھل دار درخت لا کر کچھ اپنے گاؤں میں لوگوں میں بانٹ دوں اور کچھ خود لگا دوں کیا یہ صدقہ جاریہ میں آئے گا؟
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان نے کوئی درخت لگایا اور اس کا پھل آدمیوں اور جانوروں نے کھایا تو اس لگانے والے کے لیے صدقہ کا ثواب ہے۔“(صحیح بخاری)
اور مجمع الزوائد کی روایت سے معلوم ہوتاہے کہ پھل دار درخت لگانا بھی صدقہ جاریہ میں شامل ہے۔
"عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: سبع يجري للعبد أجرهن وهو في قبره بعد موته: من عَلّم علماً، أو کریٰ نهراً، أو حفر بئراً، أو غرس نخلاً، أو بنى مسجداً، أو ورّث مصحفاً، أو ترك ولداً يستغفر له بعد موته". ( مجمع الزوائد و منبع الفوائد ، کتاب العلم ، ١ / ١٦٨ ، دار الکتاب العربی ، بیروت )
" صحیح الجامع الصغیر و زیادته ، حدیث : ٣٦٠٢ ، المکتب الاسلامی ، بیروت )
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سات اعمال ایسے ہیں جن کا اجر و ثواب بندے کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ، حالاں کہ وہ قبر میں ہوتاہے :
(1) جس نے علم سکھایا ، (2) یا نہر کھدوائی ، (3) یا کنواں کھودا (یا کھدوایا)، (4) یا کوئی درخت لگایا ، (5) یا کوئی مسجد تعمیر کی، (6) یا قرآن شریف ترکے میں چھوڑا، (7) یا ایسی اولاد چھوڑ کر دنیا سے گیا جو مرنے کے بعد اس کے لیے دعائے مغفرت کرے ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200357
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن