1۔ میں درزی کا کام کرتا ہوں، جہاں مجھے آڈر کے مطابق مردانہ کپڑے سینے ہوتے ہیں، کام میں شلوار قمیص، پینٹ شرٹ، کورٹ، ٹائی سب سینے ہوتے ہیں، کیا میرے لیے یہ سب کام لینا اور سی کر دینا اور اجرت لینا جائز ہے؟
2۔ عام طور پر درزی شلوار یا پینٹ کا ناپ بڑھتا ہوا ہی لیتے ہیں، یعنی زمین تک کا سائز لیتے ہیں، البتہ اگر کسٹومر ٹخنوں سے اوپر تک سائز لینے کا کہتا ہے تو ہم درزی ٹخنوں سے اوپر تک سائز لے لیتے ہیں، کیا اس معاملہ میں درزی ذمہ دار ہوگا؟ یعنی اس کی کمائی حلال ہوگی کہ نہیں؟
1۔ کپڑے سی کر سلائی کی مد میں اجرت لینا جائز ہے، تاہم خلاف شرع لباس سینے سے اجتناب ضروری ہے، ٹائی یا پینٹ پہننا اگرچہ حرام نہیں، تاہم ٹائی پہننا کراہت سے خالی بھی نہیں، جس کی وجہ سے ٹائی کی سلائی کی اجرت اگرچہ حرام تو نہیں تاہم گوں نا گوں کراہت سے خالی بھی نہیں۔
2۔ ٹخنوں سے نیچے پائنچے رکھنا مکروہ تحریمی ہے، اس گناہ سے اجتناب کرنا ضروری ہے، اگرچہ ٹخنے چھپانا ہر ایک کا اپنا فعل ہے، جس کا گناہ اسے ہی ہوتا ہے، کسی اور کو نہیں ہوتا، تاہم ٹخنوں سے نیچے شلوار یا پتلون سینا گناہ کے کام میں ایک قسم کی معاونت کے قبیل سے ہے، جس کی وجہ کمائی میں بھی اجرت کا اتنا حصہ کراہت سے خالی نہیں رہتا، لہذا درزی کے پیشے سے وابستہ افراد کو اس معاونت سے اجتناب کرنا چاہیے۔
فتاوي شامي میں ہے:
"وَيُكْرَهُ لِلرِّجَالِ السَّرَاوِيلُ الَّتِي تَقَعُ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمَيْنِ عَتَّابِيَّةٌ." (فَصْلٌ فِي اللُّبْسِ ، ٦ / ٣٥١) ۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200140
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن