دم و تعویذ وغیرہ کے لیے مفید کتاب کون سی ہے؟
جو معمولات قرآن و حدیث سے ثابت ہوں یا جس دم اور تعویذ کے کلمات معلوم ہوں، ان میں خلافِ شرع کوئی کلمہ نہ ہو، نہ اس عمل میں کوئی خلافِ شرع بات پائی جائے اور اسے مؤثر بالذات نہ سمجھا جائے، ایسا دم اور تعویذ جائز ہوگا، بشرطیکہ اسے غلط مقصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ تعویذ اور علمیات کی وہ کتابیں جو ہمارے اکابر نے جمع کی ہیں، ان میں موجود دم اور تعویذات سے مذکورہ شرائط کے مطابق استفادے کی اجازت ہوگی، بشرطیکہ کسی مستند اور متقی عالمِ دین سے مسلسل راہ نمائی لی جاتی رہے۔
تعویذ اور وظائف وغیرہ کے مجموعوں میں عموماً مختلف حضرات کے اپنے مجربات ہوتے ہیں، جن کا درجہ جواز سے زیادہ نہیں ہوتا، لیکن تجربہ شاہد ہے کہ جو لوگ ان چیزوں کے درپے ہوجاتے ہیں وہ ان میں اس قدر منہمک ہوتے ہیں کہ ان کا مشغلہ یہی بن کر رہ جاتاہے، اور پھر حدودِ شرع کا پاس نہیں رکھ پاتے۔ اس لیے اس مشغلے میں انہماک پسندیدہ نہیں ہے، جس وقت ضرورت ہو کسی مستند اور باعمل صاحبِ نسبت سے رجوع کرلیا جائے، اور جب تک کسی مستند عملیات کے ماہر استاذ کی طرف سے تعویذ دینے کی اجازت نہ ہو، دم و تعویذ دینے سے اجتناب کرنا چاہیے، بصورتِ دیگر نقصان و پریشانی کا باعث ہونے کا امکان ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200619
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن