دو صفوں کے درمیان اتنی جگہ چھوڑنے کی ممانعت ہے کہ جس میں ایک صف قائم ہوسکے، اگر ایسی خالی جگہ ہو کہ درمیان میں ستون ہوں، تو کیا ایسی جگہ کو خالی چھوڑنا ضروری ہے یا اس میں بھی صف بنانا ضروری ہے؟
واضح رہے کہ اگر ستون درمیان میں ہو تو اس سے نہ اقتدا ممنوع ہوتی ہے اور نہ نماز میں کراہیت پیدا ہوتی ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر دو ستونوں کے درمیان والی جگہ میں صف نہ بنائی جائے، بلکہ خالی چھوڑ دیا جائے تو اس سے نماز میں کوئی خلل واقع نہیں ہوتا، مذکورہ دو ستونوں کے درمیان والی جگہ میں صف بنانا ضروری نہیں، بلکہ بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ اگر مسجد میں وسعت اور کشادگی ہو تو بہتر یہ ہے کہ اس جگہ صف بنانے سے احتراز کیا جائے۔
علامہ سرخسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"والاصطفاف بين السطوانتين غير مكروه؛ لأنه صف في حق كل فريق وإن لم يكن طويلاً، وتخلل الأسطوانة بين الصف كتخلل متاع موضوع أو كفرجة بين رجلين، وذلك لايمنع صحة الاقتداء، ولايوجب الكراهة". (المبسوط للإمام السرخسي، كتاب الصلوة، باب الجمعة 2/54 ط: كوئته)
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"عن عبدالحميد بن محمود قال: صلينا خلف أمير من الأمراء فاضطرنا الناس، فصلينا بين الساريتين، فلما صلينا، قال أنس بن مالك رضي الله عنه: كنا نتقي على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد كره قوم من أهل العلم أن يصف بين السواري ... وقد رخص قوم من أهل العلم في ذلك". (جامع الترمذي، كتاب الصلوة، باب ما جاء في كراهية الصف بين السواري 1/53 ط: سعيد) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144008200352
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن